دھرتی نے آب تاب گگن سے کشید کی

غزل| شاہؔد شیدائی انتخاب| بزم سخن

دھرتی نے آب تاب گگن سے کشید کی
سج دھج تمام خاک بدن سے کشید کی
جوئے نشیب و روئے کہستاں کے درمیان
خوشبو کی بوند بوند چمن سے کشید کی
سچ سچ بتا کہ تو نے شگفتہ سخن کی طرز
کس کی زبان سے کس کے دہن سے کشید کی
اس کے بھی انگ انگ کا ہر چند ہے کمال
لذت تمام اپنے بدن سے کشید کی
تاتارِ تر کی سیر سے اب تک بھرا نہ جی
اکسیر کیا سے کیا نہ ختن سے کشید کی
جتنے بھی دکھ تھے دن کے اجالے کی دین تھے
جتنی خوشی تھی شب کے بدن سے کشید کی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام