دل فرقتِ حبیب میں دیوانہ ہوگیا

غزل| ہجؔر شاہجہاں پوری انتخاب| بزم سخن

دل فرقتِ حبیب میں دیوانہ ہوگیا
اک مجھ سے کیا جہان سے بیگانہ ہوگیا
قاصد کو یہ ملا مرے پیغام کا جواب
تو بھی ہماری رائے میں دیوانہ ہوگیا
دیکھا جو ان کو بام پہ غش آ گیا مجھے
تازہ کلیم و طور کا افسانہ ہوگیا
ہاں ہاں تمہارے حسن کی کوئی خطا نہیں
میں حسنِ اتفاق سے دیوانہ ہوگیا
دیکھا گیا نہ بزم میں سوز و گدازِ شمع
پھولوں کی پنکھیا پرِ پروانہ ہوگیا
یوں سب سے پوچھتے ہیں وہ میرے جنوں کا حال
دیوانہ بن گیا ہے کہ دیوانہ ہوگیا
آنسو بہائے فرقتِ ساقی میں اس قدر
لبریز اپنی عمر کا پیمانہ ہوگیا
دل ان کے بس میں ہے مجھے کیا دل پر اختیار
کیسا رفیق عشق میں بیگانہ ہوگیا
جوشِ جنوں میں چھوڑ دئے سب نے اپنے گھر
آباد ان کے عہد میں ویرانہ ہوگیا
ان کو تو اپنی جلوہ نمائی سے کام ہے
اس کی خبر نہیں کوئی دیوانہ ہوگیا
اب ہر طرف رقیب پر اٹھتی ہیں انگلیاں
مشہور ان کے عشق کا افسانہ ہوگیا
اس درجہ ہجؔر ہوش ربا ہے کسی کا حسن
جس کی نگاہ پڑ گئی دیوانہ ہوگیا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام