جہاں کوئی بھلی صورت نظر میں بیٹھ جاتی ہے

غزل| مظفرؔ حنفی انتخاب| بزم سخن

جہاں کوئی بھلی صورت نظر میں بیٹھ جاتی ہے
ہمیشہ کو نمی مٹی کے گھر میں بیٹھ جاتی ہے
نظر آتا ہے ہر اک پھول میں وہ دلربا چہرہ
مری وحشت ہر اک تتلی کے پر میں بیٹھ جاتی ہے
تمہیں کیسے بتاؤں چاندنی پر شعر کہتا ہوں
تو ظلمت آ کے میرے بام و در میں بیٹھ جاتی ہے
اتر آتی ہے میری آنکھ میں اخبار کی سرخی
لہو کی بوند ہر تازہ خبر میں بیٹھ جاتی ہے
تعصب سخت جان ایسا کہ صدیوں تک نہیں مرتا
بھروسے کی عمارت لمحہ بھر میں بیٹھ جاتی ہے
کسی فنکار کا شہرت پہ اترنا نہیں اچھا
کہ دورانِ سفر کچھ دھول سر میں بیٹھ جاتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام