مدحت اُس کی کیوں نہ کریں وہ مدحت کا حقدار بھی ہے

نعت| اعجازؔ رحمانی انتخاب| ابو الحسن علی

مدحت اُس کی کیوں نہ کریں وہ مدحت کا حقدار بھی ہے
بعدِ خدا جو اپنی حدوں میں مالک بھی مختار بھی ہے
تبلیغِ اسلام کی منزل آساں بھی دشوار بھی ہے
رحمت کا گہوارا بھی ہے طائف کا بازار بھی ہے
حکمِ شہِ ابرارؐ پہ چلیے خار بھی گل بن جائیں گے
دشت نہ سمجھو اِس دنیا کو یہ دنیا گلزار بھی ہے
پاس تو ہے قرآن ہمارے نافذ یہ دستور نہیں
رحمت سے ہیں لوگ گریزاں رحمت ہی درکار بھی ہے
طوفانوں کا کیا ڈر ہم کو اسوۂ احمدؐ اپنے لیے
دریا بھی ہے ساحل بھی ہے ناؤ بھی ہے پتوار بھی ہے
نعتیں لکھنا نعتیں پڑھنا نعتیں سننا خوب مگر
سب یہ زبانی دعوے ہیں کیا دل سے ہمیں اقرار بھی ہے

آج ہماری مدحت کا بھی رنگ ہے کچھ اعجازؔ عجب
جام و سبو کی باتیں بھی ہیں ذکرِ شہِ ابرارؐ بھی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام