ہمیں نہ چشمِ حقارت سے دیکھئے صاحب

غزل| ضیاء المصطفیٰ ترکؔ انتخاب| بزم سخن

ہمیں نہ چشمِ حقارت سے دیکھئے صاحب
محبّتی ہیں محبّت سے دیکھئے صاحب
دریچہ کھلنے سے منظر نہیں کھلا کرتے
یہ آسمان کبھی چھت سے دیکھئے صاحب
گلاب شاخ سے سیارگاں فلک سے ہیں
چراغ کو کسی نسبت سے دیکھئے صاحب
کبھی تو خود کو بہ حالِ دگر بھی دیکھئے گا
یہ کیا کہ ایک ہی حالت سے دیکھئے صاحب
مغائرت کا گماں کیوں ہمارے عشق پہ ہے
یہ لفظِ عشق روایت سے دیکھئے صاحب
ہر ایک شے نہیں کھلتی ہے ابتدا میں ہی
ہمارا حال نہایت سے دیکھئے صاحب
نہیں نہیں یہ فقط آپ ہی نہیں ہوتے
یہ آئینہ کبھی حیرت سے دیکھئے صاحب


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام