کیا سماں تھا بہار سے پہلے

غزل| ساغرؔ صدیقی انتخاب| بزم سخن

کیا سماں تھا بہار سے پہلے
غم کہاں تھا بہار سے پہلے
ایک ننھا سا آرزو کا دیا
ضوفشاں تھا بہار سے پہلے
اے مرے دل کے داغ تو ہی بتا
تو کہاں تھا بہار سے پہلے
پچھلی شب میں خزاں کا سناٹا
ہم زباں تھا بہار سے پہلے
اب جنازہ ہے چار تنکوں کا
آشیاں تھا بہار سے پہلے
چاندنی میں یہ آگ کا دریا
کب رواں تھا بہار سے پہلے
لٹ گئی دل کی زندگی ساغرؔ
دل جواں تھا بہار سے پہلے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام