نشّۂ خدائی جب آدمی پہ چھاتا ہے

غزل| ابو المجاہد زاہدؔ انتخاب| بزم سخن

نشّۂ خدائی جب آدمی پہ چھاتا ہے
اپنے ہی اصولوں کی خود ہنسی اڑاتا ہے
دل میں ان کے جلوؤں کی آب و تاب کیا کہیے
آئینے میں سورج کا عکس جگمگاتا ہے
ان کی بد گمانی کا بھید کچھ نہیں کھلتا
اک خیال آتا ہے اک خیال جاتا ہے
یوں تو وقت نے مجھ سے چھین لیں سبھی یادیں
ایک شخص اے زاہدؔ! اب بھی یاد آتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام