اس طرح محوِ جمالِ معتبر ہو جائیے

غزل| ابو المجاہد زاہدؔ انتخاب| بزم سخن

اس طرح محوِ جمالِ معتبر ہو جائیے
جب نقاب اٹھے تو سر تا پا نظر ہو جائیے
خود کو روشن کیجیے خود جلوہ گر ہو جائیے
اپنی صبح و شام کے شمس و قمر ہو جائیے
حق پرست و حق شناس و حق نگر ہو جائیے
رات کے ماحول میں نورِ سحر ہو جائیے
دھوپ کے ماروں کو جس کی چھاؤں میں راحت ملے
ریگ زارِ زندگی میں وہ شجر ہو جائیے
دیکھ کر انسان پر انسان کے ظلم و ستم
جی میں آتا ہے کہ محرومِ نظر ہو جائیے
وقت وہ ہے چھوڑ کر سب مصلحت اندیشیاں
اور بھی دیوانہ و شوریدہ سر ہو جائیے
لوگ چن لیں جس کی تحریریں حوالوں کے لئے
زندگی کی وہ کتابِ معتبر ہو جائیے
خاک ہونا ہی مقدر میں ہے اے زاہدؔ تو پھر
خاک پائے سیدِؐ والا گہر ہو جائیے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام