دشوار بہت ہے راہِ جنوں معلوم ہو یہ فرزانے کو

غزل| حسرؔت بھٹکلی انتخاب| بزم سخن

دشوار بہت ہے راہِ جنوں معلوم ہو یہ فرزانے کو
اس راہ پہ چلنا زیبا ہے دنیا میں فقط دیوانے کو
مفہوم سمجھ میں آتا ہے تحریر میں لانا مشکل ہے
کیا چیز محبت ہوتی ہے الفاظ نہیں سمجھانے کو
ٹوٹے ہوئے دل کی کیفیت کا جن کو نہیں ہے اندازہ
اک بار وہ ٹکرا کر دیکھیں پیمانے سے پیمانے کو
دیوانگی وحشت رسوائی محرومی اداسی مایوسی
احباب نے بخشے ہیں کیا کیا عنوان میرے افسانے کو
میں ہوشِ محبت رکھتا ہوں وہ جوشِ محبت رکھتا ہے
اک درد ہے میرے سینے میں اک سوز ملا پروانے کو
جب میں نے سنائی اپنی غزل اربابِ سخن یوں کہنے لگے
یہ حضرت حسرتؔ آتے ہیں محفل میں رنگ جمانے کو

ہر لوحِ مرقد پر حسرتؔ لکھا تھا یہ مصرع بامعنی
اک شمع چلی بجھنے کے لئے اک پھول کھلا مرجھانے کو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام