یا ڈوب جائیں لب مرے موجِ شراب میں

غزل| اثؔر صہبائی انتخاب| بزم سخن

یا ڈوب جائیں لب مرے موجِ شراب میں
یا موسمِ بہار نہ آئے شباب میں
انگڑائی لیتے اٹھے جو وہ خواب ناز سے
ہر چیز غرق ہوگئی رنگِ شباب میں
ڈوبی ہوئی نگاہ ہے رنگِ حجاب میں
یا کوئی نو شگفتہ کلی نیم خواب میں
جس حسن کی ہے چشمِ تمنّا کو جستجو
وہ آفتاب میں ہے نہ ہے ماہتاب میں
ہستی کو بھونک دیں گے اثرؔ شعلہ ہائے عشق
خاک سیاہ ہو کے رہو گے شباب میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام