محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے

غزل| ساحرؔ لدھیانوی انتخاب| بزم سخن

محبت ترک کی میں نے گریباں سی لیا میں نے
زمانے اب تو خوش ہو زہر یہ بھی پی لیا میں نے
ابھی زندہ ہوں لیکن سوچتا رہتا ہوں خلوت میں
کہ اب تک کس تمنا کے سہارے جی لیا میں نے
انہیں اپنا نہیں سکتا مگر اتنا بھی کیا کم ہے
کہ کچھ مدت حسیں خوابوں میں کھو کر جی لیا میں نے
بس اب تو دامنِ دل چھوڑ دو بیکار امیدو!
بہت دکھ سہہ لیے میں نے بہت دن جی لیا میں نے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام