روز و شب یوں نہ اذیت میں گزارے ہوتے

غزل| کبیرؔ اطہر انتخاب| بزم سخن

روز و شب یوں نہ اذیت میں گزارے ہوتے
چین آ جاتا اگر کھیل کے ہارے ہوتے
خود سے فرصت ہی میسر نہیں آئی ورنہ
ہم کسی اور کے ہوتے تو تمہارے ہوتے
تجھ کو بھی غم نے اگر ٹھیک سے برتا ہوتا
تیرے چہرے پہ خد و خال ہمارے ہوتے
کھل گئی ہم پہ محبت کی حقیقت ورنہ
یہ جو اب فائدے لگتے ہیں خسارے ہوتے
لگ گئی اور کہیں عمر کی پونچی ورنہ
زندگی ہم تری دہلیز پہ ہارے ہوتے
ایک بھی موج اگر میری حمایت کرتی
میں نے اس پار کئی لوگ اتارے ہوتے

خرچ ہو جاتے اسی ایک محبت میں کبیرؔ
دل اگر اور بھی سینے میں ہمارے ہوتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام