تم نے کہا تها چپ رہنا سو چپ نے بهی کیا کام کیا

غزل| صہباؔ اختر انتخاب| بزم سخن

تم نے کہا تها چپ رہنا سو چپ نے بهی کیا کام کیا
چپ رہنے کی عادت نے کچھ اور ہمیں بدنام کیا
فرزانوں کی تنگ دلی فرزانوں تک محدود رہی
دیوانوں نے فرزانوں تک رسمِ جنوں کو عام کیا
کنجِ چمن میں آس لگائے چپ بیٹھے ہیں جس دن سے
ہم نے صبا کے ہاتھ روانہ ان کو اک پیغام کیا
ہم نے بتاؤ کس تپتے سورج کی دھوپ سے مانی ہار
ہم نے کس دیوارِ چمن کے سائے میں آرام کیا

صہباؔ کون شکاری تهے تم وحشت کیش غزالوں کے
متوالی آنکھوں کو تم نے آخر کیسے رام کیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام