اُسے دیکھا اُسے سوچا بہت ہے

غزل| ملک زادہ جاویدؔ احمد انتخاب| بزم سخن

اُسے دیکھا اُسے سوچا بہت ہے
محبت کے لئے اتنا بہت ہے
رعونت آ گئی لہجے میں اُس کے
سنا ہے آج کل پیسہ بہت ہے
بزرگوں سے کہو اب رحم کر دیں
ہماری نسل پہ قرضہ بہت ہے
میں ہوں اورنگ زیب اپنی صدی کا
مجھے تاریخ سے شکوہ بہت ہے
بنو تم شوق سے آئینہ لیکن
ہمارے پاس بھی چہرہ بہت ہے
کبھی جاویدؔ پر مت طنز کرنا
کھرا شاعر ہے اور سچا بہت ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام