حادثے کچھ دل پہ ایسے ہو گئے

غزل| ابراہیم اشکؔ انتخاب| بزم سخن

حادثے کچھ دل پہ ایسے ہو گئے
ہم سمندر سے بھی گہرے ہو گئے
اجنبی لوگوں سے جب ملنا پڑا
اور بھی ہم تو اکیلے ہو گئے
بیٹھے بیٹھے دل جو بھر آیا کبھی
رو دیئے بچوں کے جیسے ہو گئے
دوستو کیسی بہار آئی ہے یہ
دل ہرا اور زخم نیلے ہو گئے
کیوں خریدے گا کھلونے اب کوئی
اشکؔ دل لوگوں کے سستے ہو گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام