ذرا سی بات پر ناراض ہونا رنجشیں کرنا

غزل| حمیراؔ رحمان انتخاب| بزم سخن

ذرا سی بات پر ناراض ہونا رنجشیں کرنا
محبت میں اسے آتا نہیں گنجائشیں کرنا
مری بیٹی نے مجھ کو دیکھ کر سیکھا ہے برسوں میں
پرانا آئینہ رکھ کر نئی آرائشیں کرنا
مری المایوں میں قیمتی سامان کافی تھا
مگر اچھا لگا اس سے کئی فرمائشیں کرنا
مجھے بچوں کی آنکھوں میں وہ سارے رنگ ملتے ہیں
جنہیں چھونے سے آئے زندگی کی خواہشیں کرنا

حمیراؔ دھیان رکھنا ڈوبتے سورج کی آہٹ کا
سدا چڑھتی اترتی دھوپ کی پیمائشیں کرنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام