بے حد غم ہیں جن میں اول عمر گزر جانے کا غم

غزل| عزمؔ بہزاد انتخاب| بزم سخن

بے حد غم ہیں جن میں اول عمر گزر جانے کا غم
ہر خواہش کا دھیرے دھیرے دل سے اتر جانے کا غم
ہر تفصیل میں جانے والا ذہن سوال کی زد پر ہے
ہر تشریح کے پیچھے ہے انجام سے ڈر جانے کا غم
جانے کب کس پر کھل جائے شہرِ فنا کا دروازہ
جانے کب کس کو آ گھیرے اپنے مر جانے کا غم
یہ جو بھیڑ ہے بے حالوں کی دوڑ ہے چند نوالوں کی
نان و نمک کا بوجھ لیے جلدی سے گھر جانے کا غم
کیسی عزت کیسی شہرت کیا حیرت اور کیا حسرت
تم کو سمٹ جانے کا دکھ ہے مجھ کو بکھر جانے کا غم
دریا پار اترنے والے یہ بھی جان نہیں پائے
کسے کنارے پر لے ڈوبا پار اتر جانے کا غم

عزمؔ اداسی کا یہ صحرا یوں قدموں سے لپٹا ہے
جلنے والوں کو مل جائے جیسے ٹھہر جانے کا غم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام