کون اس شہرِ جفا پیشہ کے نرغے میں نہیں

غزل| شعیبؔ بن عزیز انتخاب| بزم سخن

کون اس شہرِ جفا پیشہ کے نرغے میں نہیں
پتّھروں کی زد میں ہے وہ بھی جو رستے میں نہیں
میری حالت پر نہ کر میری حقیقت کا قیاس
میری بنیادوں میں جو کچھ تھا وہ ملبے میں نہیں
مجھ پہ ڈھیلی پڑ گئی ہے میری مٹّی کی گرفت
مجھ سا کوئی اور بے جو میرے شجرے میں نہیں
میں نے سب کچھ کھو دیا کھونے کی خواہش کے سوا
اب جو پہلو میں ہے میرے دل کے گوشے میں نہیں
آئینوں میں دیکھ کر مبہوت رہ جاتا ہوں میں
ایک ایسا نقش بھی جو میرے چہرے میں نہیں
اس کا پیمانِ وفا سرمایۂ جاں ہے شعیبؔ
ایک لمحے میں جو ہاں ہے ایک لمحے میں نہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام