سنہری دھوپ ہری گھاس اور تری خوشبو

غزل| سعودؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

سنہری دھوپ ہری گھاس اور تری خوشبو
کہ جیسے تو ہے مرے پاس اور تری خوشبو
سفید بال سیہ رات میں چمکنے لگے
مگر بجھی نہ تری آس اور تری خوشبو
رمِ ہوا کی طرح دور کی صدا کی طرح
یہ تیرے قرب کا احساس اور تری خوشبو
ہر اک دیار میں بھی گردِ رہ گزار میں بھی
اسی طرح مرا بن باس اور تری خوشبو
کنارِ آب یہ مہتاب اور سرخ گلاب
یہ عکس اور یہ عکاس اور تری خوشبو
میں بھیج سکتا تو تحفے میں بھیجتا تجھ کو
تری مہک تری بو باس اور تری خوشبو
بخور دانِ محبت میں آج تک مرے دوست
سلگ رہی ہیں مری پیاس اور تری خوشبو
جہانِ جسم کے بلور میں مہکتے ہیں
یہ دل یہ میرا گلِ خاص اور تری خوشبو



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام