پہاڑ اپنی جگہ ساکت کھڑا ہے

غزل| فاطمہؔ حسن انتخاب| بزم سخن

پہاڑ اپنی جگہ ساکت کھڑا ہے
مگر یہ جبر بھی کتنا بڑا ہے
میں اس سے جیتنا چاہوں بھی کیسے
کہ وہ میرے لئے مجھ سے لڑا ہے
کسی نے دی نہیں آواز مجھ کو
مگر پھر بھی یہاں رکنا پڑا ہے
مکیں ان کے کہاں آباد ہوں گے
جہاں تھے گھر وہاں پانی کھڑا ہے
بہت چاہا مگر کب مانگ پائی
کہ وہ میری دعاؤں سے بڑا ہے
اسی کے حکم سے بستی لٹی ہے
اسی کے نام کا جھنڈا گڑا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام