جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی

غزل| منورؔ ہاشمی انتخاب| بزم سخن

جب زمانے میں فقط افسردگی رہ جائے گی
میری آنکھوں میں کرن امید کی رہ جائے گی
صبح دم آ جائے گا اس کا پیامِ معذرت
جس کی خاطر آنکھ شب بھر جاگتی رہ جائے گی
کھل رہے ہیں سوچ کے صحرا میں یادوں کے گلاب
تو نہ ہوگا تو یہاں خوشبو تری رہ جائے گی
وقت کی سرکش ہواؤ! جب دیا بجھ جائے گا
صبح کی صورت میں اس کی روشنی رہ جائے گی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام