مبارک رہے تم کو خوابوں کی دنیا

غزل| اثرؔ لکھنوی انتخاب| بزم سخن

مبارک رہے تم کو خوابوں کی دنیا
مجھے چاہیئے اضطرابوں کی دنیا
تمناؤں میں دلکشی ہے تو لیکن
سمجھ ان کو نازک حبابوں کی دنیا
نیا آسماں ہے ستارے نئے ہیں
کبھی دیکھ تو ہم خرابوں کی دنیا
بہارِ مجسم خراماں گل افشاں
ارے توبہ مہکے شبابوں کی دنیا
ستارے چرا لائے یارب کہاں سے
کسی ماہ پیکر کے خوابوں کی دنیا
کوئی حل کرے کیا معماۓ ہستی
حجابوں کے اندر حجابوں کی دنیا
تکلم سے بڑھ کر خموشی نے لوٹی
محبت کے حاضر جوابوں کی دنیا
فقط دیدۂ پاک بیں کے لئے ہے
محبت کے معصوم خوابوں کی دنیا
ہوئی اپنے ہی خون میں غرق آخر
تعیش کی دنیا شرابوں کی دنیا
جو پائندہ ہوگی محبت سے ہوگی
یہ دنیا کہ ہے اضطرابوں کی دنیا
اثرؔ شورِ زاغ و زغن سے ہے بالا
بلند آشیانہ عقابوں کی دنیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام