صبا کا نرم سا جھونکا بھی تازیانہ ہوا

غزل| نصیرؔ ترابی انتخاب| بزم سخن

صبا کا نرم سا جھونکا بھی تازیانہ ہوا
یہ وار مجھ پہ ہوا بھی تو غائبانہ ہوا
اسی نے مجھ پہ اٹھائے ہیں سنگ جس کے لئے
میں پاش پاش ہوا گھر نگار خانہ ہوا
جھلس رہا تھا بدن گرمئ نفس سے مگر
ترے خیال کا خورشید شامیانہ ہوا
خود اپنے ہجر کی خواہش مجھے عزیز رہی
یہ تیرے وصل کا قصہ تو اک بہانہ ہوا
میں اک شجر کی طرح رہ گزر میں ٹھہرا ہوں
تھکن اتار کے تو کس طرف روانہ ہوا
وہ شخص جس کے لئے شعر کہہ رہا ہوں نصیرؔ
غزل سنائے ہوئے اس کو اک زمانہ ہوا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام