اپنے آنچل میں چھپا کر مرے آنسو لے جا

غزل| اظہرؔعنایتی انتخاب| ابو الحسن علی

اپنے آنچل میں چھپا کر مرے آنسو لے جا
یاد رکھنے کو ملاقات کے جگنو لے جا
میں جسے ڈھونڈنے نکلا تھا اسے پا نہ سکا
اب جدھر جی ترا چاہے مجھے خوشبو لے جا
آ ذرا دیر کو اور مجھ سے ملاقات کے بعد
سوچنے کے لئے روشن کوئی پہلو لے جا
حادثے اونچی اڑانوں میں بہت ہوتے ہیں
تجربہ تجھ کو نہیں ہے مرے بازو لے جا
جو بھی اب ہاتھ ملاتا ہے تجھے پوچھتا ہے
آ مرے ہاتھ سے یہ لمس کی خوشبو لے جا
لوگ اس شہر میں کیا جانیں ہوں کیسے کیسے
میرا لہجہ مرے اخلاص کا جادو لے جا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام