پت جھڑ کے موسم آئے تو گل پیرہن گئے

غزل| رؤوف خلشؔ انتخاب| بزم سخن

پت جھڑ کے موسم آئے تو گل پیرہن گئے
تاریکیوں کو اوڑھ کے اجلے بدن گئے
یا تہمتیں تراش کے یا ہار مان کے
کچھ لوگ آج اپنی ہی میزان بن گئے
نکلے تھے جب افق پہ دھندلکا کہیں نہ تھا
سورج تھے کیسے؟ خود کو لگا کر گہن گئے
شب بھر جو خاکے دل نے تراشے وہ صبح دم
بن کے کرن کرن مرے خوابوں سے چھن گئے

اوروں نے ہونٹ سی لیے اور سرخ رو ہوئے
لب کھول کر تو ہم ترے معتوب بن گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام