کچھ اس کو یاد کروں اس کا انتظار کروں

غزل| احمد ہمدانی انتخاب| بزم سخن

کچھ اس کو یاد کروں اس کا انتظار کروں
بہت سکوت ہے میں خود کو بے قرار کروں
بھروں میں رنگ نئے مضمحل تمنا میں
اداس رات کو آسودۂ بہار کروں
کچھ اور چاہ بڑھاؤں کچھ اور درد سہوں
جو مجھ سے دور ہے یوں اس کو ہمکنار کروں
وفا کے نام پہ کیا کیا جفائیں ہوتی رہیں
میں ہر لباسِ جفا آج تار تار کروں
وہ میری راہ میں کانٹے بچھائے میں لیکن
اسی کو پیار کروں اس پہ اعتبار کروں
یہ میرے خواب مری زندگی کا سرمایہ
نہ کیوں یہ خواب بھی میں آج نذرِ یار کروں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام