ہزار چہرے بدل بدل کر وہ جلوۂ بے مثال اترا

غزل| رانا غضنفر عباس انتخاب| بزم سخن

ہزار چہرے بدل بدل کر وہ جلوۂ بے مثال اترا
کسی کے شیشے میں عکس اترا کسی کے شیشے میں بال اترا
کھلے گلابوں پہ کن رتوں کے عذاب تحریر ہو رہے ہیں
شگفتہ چہروں کی تختیوں پر یہ کیسا حرفِ ملال اترا
پٹے وہی باکمال مہرے کہ جن کے سر پر تھا کھیل سارا
بساطِ ہستی پہ اس برس بھی عجب طرح کا وبال اترا
شکست کھائی تو اپنی اپنی حماقتوں کا یقین آیا
حقیقتوں کے کسیلے پن سے خرد کا سارا ابال اترا

میں ایسی اندھی گلی میں برسوں سے قید ہوں جس کے آئینوں پر
کبھی نہ خورشیدِ نور چمکا کبھی نہ عکسِ جمال اترا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام