تعارف شاعر

poet

احسنؔ مارہروی

سید شاہ علی احسن مارہروی

اردو کے معروف شاعر و مصنف اور جناب داغؔ دہلوی کے شاگرد خاص جناب احسن مارہروی کا اصل نام سید شاہ علی احسن ، تخلص احسنؔ تھا ، آپ شاہ میاں کے نام سے معروف تھے۔

آپ 09/ نومبر 1876ء کو مارہرہ ضلع ایٹہ اترپردیش میں پیدا ہوئے ، ابتدائی تعلیم وہیں مارہرہ میں واقع خانقاہ برکاتیہ میں حاصل کی ، 1893ء نوجوانی میں شعر گوئی کا آغاز کیا اور جناب داغؔ دہلوی کے شاگرد ہو کر اصلاح لینے لگے ، 1895ء میں "گلدستہ ریاض سخن" کے نام سے ایک ماہنامہ جاری کیا ، 1898ء میں مارہرہ سے حیدر آباد دکن اور 1904ء میں پاکستان کے شہر لاہور چلے گئے جہاں آپ نے لالہ سری رام کے تذکرہ خمخانۂ جاوید کا مسودہ لکھا ، بعد ازاں استاد داغؔ کی یاد میں رسالہ "فصیح الملک" جاری کیا ، 1921ء تا 1938ء مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں مختلف عہدوں پر تدریسی خدمات انجام دیں۔

آپ نے شاعری کے ساتھ ساتھ نثر میں بھی کئی یادگار کتب چھوڑی ہیں جس میں "نمونۂ منثورات" (اردو کی ابتدا ، نثر کے وہ تمام نمونے جن کا ریاست اور دفاتر سے تعلق تھا) آپ کی شاہکار تصنیف میں شمار ہوتی ہیں ، علاوہ اس کے "جلوۂ داغؔ" یعنی حیات داغؔ ، "انشائے داغؔ" یعنی مکتوبات داغ ، "تاریخ نثر اردو" ، "یادگار داغؔ" یعنی داغ کا آخری دیوان ، "تحفہ احسن" ، "احسن الانتخاب‘‘ اور "فصیح اللغات" نمایاں تصانیف ہیں ، آپ 30/ اگست 1940ء کو پٹنہ بہار میں انتقال کر گئے اور مارہرہ میں مدفون ہوئے۔ (تصویر / اردوئے معلیٰ)


احسنؔ مارہروی کا منتخب کلام