تعارف شاعر

poet

عرشؔ صہبائی

ہنس راج ابرول عرش صہبائی

عرشؔ صہبائی نے اپنی آنکھیں سرزمیں جموں وکشمیر تحصیل اکھنو کے ایک گاؤں سہری میں 6/ ستمبر 1930ٰء میں کھولیں۔ آپ کا بنیادی اسمِ گرامی ہنس راج ابرول ہے اور تخلص عرش صہبائی کیا کرتے ہیں. ابھی آپ صرف 22 دن کےہوئے تھے کہ ماں کا انتقال ہوگیا۔ ننہال والوں نے7/ سال تک پرورش کی۔ 7/ سال گذارنے کے بعد پھر اپنے گھر لوٹ آئے. رنبیر گورنمنٹ ہائی اسکول میں داخلہ لیکر دسویں کا امتحان پاس کیا ، مزید تعلیم حاصل کرنے کے لئے جموں کالج میں داخلہ لیا ، آگے کی تعلیم جاری نہ رکھ سکے۔ ریڈیو کشمیر جموں (آج کا آل انڈیا ریڈیو جموں) میں نوکری حاصل کی اور اسی ریڈیو اسٹیشن سے سبکدوشی بھی حاصل کی۔

یوں تو شاعری کا ذوق بچپن سے ہی تھا ، عبد اللہ نامی ایک استاد جس کی تعیناتی گورنمنٹ رنبیرہائی اسکول میں تھی جس سے اس کی شاعری نکھرنے و سنورنے لگی لیکن اپنی شاعری کا باقاعدہ آغاز 1951ء میں پٹھانکوٹ کے ایک مشاعرے میں اپنی ایک غزل سنا کے کی۔ اردو کی ہر اصناف پر طبع آزمائی کی لیکن زیادہ تر شاعری تخلیقات کا حصہ غزلوں پر مشتمل ہے ، آپ کی زبان صاف اور رواں ہے ، سادگی آپ کے کلام کا جوہر ہے ، آپ کی غزلیں تاثیر سے لب ریز ہیں ، اب تک آپ کے "شکستِ جام" ، "شگفتِ گل" اور "صلیب" مجموعےشائع ہوچکے ہیں ، "شگفتِ گل" کو کلچرل اکادمی کی طرف سے انعام بھی ملا۔

25/ دسمبر 2020 کو آپ جموں کشمیر میں انتقال کر گئے۔

تصویر / ریختہ - تعارف/بہارستان اردو


عرشؔ صہبائی کا منتخب کلام