منصب تو ہمیں مل سکتے تھے لیکن شرط حضوری تھی

غزل| سید اقبالؔ عظیم انتخاب| بزم سخن

منصب تو ہمیں مل سکتے تھے لیکن شرط حضوری تھی
یہ شرط ہمیں منظور نہ تھی بس اتنی سی مجبوری تھی
کہتے ہیں کہیں اک نگری تھی سلطان جہاں کا جابر تھا
اور جبر کا اذنِ عام بھی تھا یہ رسم وہاں مجبوری تھی
ہم ٹھوکر کھا کر جب بھی گرے رہگیروں کو آواز نہ دی
وہ آنکھوں کی معذوری تھی یہ غیرت کی مجبوری تھی
لہجے میں انا ماتھے پہ شکن اس وقت کا عین تقاضا ہے
اب ہر وہ بات ضروری ہے جو پہلے غیر ضروری تھی

ہم اہلِ سخن کی قیمت ہے اقبالؔ زبانی داد و دہش
کل محفل میں جو ہم کو ملی وہ داد نہ تھی مزدوری تھی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام