جن پاک نفس انسانوں میں کردار کی عظمت ہوتی ہے

غزل| پنڈت آنند نرائن ملاؔ انتخاب| بزم سخن

جن پاک نفس انسانوں میں کردار کی عظمت ہوتی ہے
ایسوں سے نہ مل پائیں بھی اگر نادیدہ عقیدت ہوتی ہے
کم دل سے ہوس کی آلائش غم ہی کی بدولت ہوتی ہے
اشکوں کی نمی جب ملتی ہے شاداب محبت ہوتی ہے
کیسی ہی حقیقت ہو لیکن بے کس کی زباں پر افسانہ
آتی ہے لبِ طاقت پر جب تب جا کے حقیقت ہوتی ہے
تو ڈھونڈ فلک پر باغِ ارم اپنا تو عقیدہ ہے زاہد
جس خاک پہ دو دل پیار کریں وہ خاک ہی جنت ہوتی ہے
آواز میں رس ہونٹوں پہ عنب باتوں میں شکر یہ سب دھوکے
انسان کی اک پہچان یہ ہے آنکھوں میں مروت ہوتی ہے
میں کیا تم کیا اور دنیا کیا انسان کی کچھ فطرت ہے یہی
اپنے لئے عذر ہزاروں ہیں اوروں کو نصیحت ہوتی ہے
اُٹھ آئیں نہ اُس محفل سے جوہم کیا اور کریں جب حال یہ ہو
چپ ہیں تو ستائے جاتے ہیں بولیں تو شکایت ہوتی ہے
اک جرمِ خیانت تو نے کیا طاقت کو جہاں اپنا سمجھا
مسند پہ پہنچ کر بھول نہ جا طاقت تو امانت ہوتی ہے

محفل کی نظر ہی میزاں ہے تول آپ نہ اپنے کو ملاؔ
جس دام بکے جو چیز وہی اس چیز کی قیمت ہوتی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام