برابر سے بچ کر گذر جانے والے

غزل| جگرؔ مراد آبادی انتخاب| بزم سخن

برابر سے بچ کر گذر جانے والے
یہ نالے نہیں بے اثر جانے والے
نہیں جانتے کچھ کہ جانا کہاں ہے
چلے جا رہے ہیں مگر جانے والے
مرے دل کی بے تابیاں بھی لیے جا
دبے پاؤں منہ پھیر کر جانے والے
ترے اک اشارے پہ ساکت کھڑے ہیں
نہیں کہہ کے سب سے گذر جانے والے
محبت میں ہم تو جئے ہیں جئیں گے
وہ ہوں گے کوئی اور مر جانے والے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام