اشعار مرے یوں تو زمانے کے لئے ہیں

غزل| جان نثار اخترؔ انتخاب| بزم سخن

اشعار مرے یوں تو زمانے کے لئے ہیں
کچھ شعر فقط ان کو سنانے کے لئے ہیں
اب یہ بھی نہیں ٹھیک کہ ہر درد مٹا دیں
کچھ درد کلیجے سے لگانے کے لئے ہیں
سوچو تو بڑی چیز ہے تہذیب بدن کی
ورنہ یہ فقط آگ بجھانے کے لئے ہیں
آنکھوں میں جو بھر لو گے تو کانٹوں سے چبھیں گے
یہ خواب تو پلکوں پہ سجانے کے لئے ہیں
دیکھوں ترے ہاتھوں کو تو لگتا ہے ترے ہاتھ
مندر میں فقط دیپ جلانے کے لئے ہیں
یہ علم کا سودا یہ رسالے یہ کتابیں
اک شخص کی یادوں کو بھلانے کے لئے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام