تعارف شاعر

poet

صفؔی اورنگ آبادی

صفی اورنگ آبادی کا اصل نام بہاؤ الدین صدیقی تھا وہ اورنگ آباد کے جون بازار کے علاقے میں 12/ فروری 1893ء میں پیدا ہوئے مگر بعد میں ان کا نام "بہبود" علی صدیقی تبدیل کر دیا گیا۔

ان کے والد حکیم محمد منیر صاحب صفی کو ایک یونانی طبیب بننا چاہتے تھے لیکن صفی نے تعلیم کو درمیان میں ہی چھوڑ دیا اور ملازمت شروع کردی ، اس کی بعد انھوں نے کئی ملازمتیں اختیار کیں لیکن ان کا ملازمت میں دل نہ لگتا تھا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ملازمت بہت بڑی غلامی ہوتی ہے ، پھر انھوں کبھی نوکری نہیں کی ، پھران کے شاگردوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا اور ان کا زیادہ تر وقت شاگردوں کے اصلاح کلام میں گذرتا تھا۔

صفی اورنگ آبادی کا یہ کمال تھا کہ وہ طبلے کی تھاپ پر ردیف اور قافیہ تلاش کرتے تھے ، وہ تا حیات مجرد رہے ، وہ مرد درویش تھے ، طبعیت میں سچے اور سادہ تھے ، صفی اورنگ آبادی داغؔ دہلوی کے بعد اردو شاعری کے ایک ایسے شاعر ہیں جنھوں نے محاوارات اور ضرب الامثال کو نئی اظہاری حسیت سے شاعری میں برتا ، ان کا شاعرانہ اظہار فطری تھا۔

صفی اورنگ آبادی کا انتقال حیدر آباد دکن میں 21/ مارچ 1954ء کو ہوا ، 1965ء میں ان کے ایک شاگرد خواجہ شوق نے ان کا مجموعہ کلام "پرگندہ" کے نام سے شائع کیا ، 1963ء میں مبارز الدین رفعت نے ان کے کلام کا انتخاب چھاپا جن کے نام "فردوس صفی" (1968ء) ، "گلزار صفی" (1987ء) ، "کلام صفی اورنگ آبادی" (1993) ہیں ، ان کی "سوانح عمری صفی اورنگ آبادی" 1989ء میں شائع ہوئی ، صفی اورنگ آبادی کے ایک شاگرد اخگر نے "تلامذہ صفی" (1991ء) ، "اصلاحات صفی" (1993ء) ، "خمزیات صفی" (1998ء) اور "انشائے صفی" کے نام سے مرتب اور شائع کی ہیں۔

{تحریر:احمد سہیل} ، آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے - تصویر/ صوفی نامہ


صفؔی اورنگ آبادی کا منتخب کلام