اوروں کی دید بازیاں نظروں میں ٹالیاں

غزل| غلام ہمدانی مصحفیؔ انتخاب| بزم سخن

اوروں کی دید بازیاں نظروں میں ٹالیاں
دیکھا جو ہم نے اُس کو تو آنکھیں نکالیاں
میرے جنوں کے خوف سے ہر صبح باغ میں
جوں شاخِ بید کانپیں ہیں پھولوں کی ڈالیاں
دیوانہ کون رقص کرے ہے جو ہر طرف
لڑکے بجاتے پھرتے ہیں گلیوں میں تالیاں
طوطی شکر شکن ہے لبِ یار کچھ تو بول
کیدھر گئیں وہ اب تری شیریں مقالیاں
معشوق تنگ چشم ملا ہم کو ہم نشیں
باور نہیں تو دیکھ لے برقع کی جالیاں
دل میں خیالِ زلف سے طوفاں نہ کیوں کہ ہو
اکثر گھٹائیں اٹھتی ہیں ایدھر سے کالیاں

کرتیں ہیں خون سینکڑوں عاشق کے مصحفیؔ
جس وقت پان کھاتی ہیں یہ چونے والیاں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام