جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے

غزل| اسرار الحق مجازؔ انتخاب| بزم سخن

جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر وہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مشکل ہے دنیا کا سنورنا
تری زلفوں کا پیچ و خم نہیں ہے
بہت کچھ اور بھی ہے اس جہاں میں
یہ دنیا محض غم ہی غم نہیں ہے
تقاضے کیوں کروں پیہم نہ ساقی
کسے یاں فکرِ بیش و کم نہیں ہے
ادھر مشکوک ہے میری صداقت
ادھر بھی بد گمانی کم نہیں ہے
مری بربادیوں کا ہم نشینو!
تمہیں کیا خود مجھے بھی غم نہیں ہے
ابھی بزمِ طرب سے کیا اٹھوں میں
ابھی تو آنکھ بھی پرنم نہیں ہے
بہ ایں سیلِ غم و سیلِ حوادث
مرا سر ہے کہ اب بھی خم نہیں ہے
مجازؔ اک بادہ کش تو ہے یقیناً
جو ہم سنتے تھے وہ عالم نہیں ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام