ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں

غزل| جگرؔ مراد آبادی انتخاب| بزم سخن

ہم کو مٹا سکے یہ زمانے میں دم نہیں
ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں
بے فائدہ الم نہیں بے کار غم نہیں
توفیق دے خُدا تو یہ نعمت بھی کم نہیں
میری زباں پہ شکوۂ اہلِ ستم نہیں
مجھ کو جگا دیا یہی احسان کم نہیں
یارب ہجومِ درد کو دے اور وسعتیں
دامن تو کیا ابھی میری آنکھیں بھی نم نہیں
زاہد کچھ اور ہو نہ ہو مے خانے میں مگر
کیا کم یہ ہے کہ شکوۂ دیر و حرم نہیں
مرگِ جگرؔ پر کیوں تیری آنکھیں ہیں اشک بار
اک سانحہ صحیح مگر اتنا اہم نہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام