اس جُدائی نے طلب تیری بڑھا دی کچھ اور

غزل| پیامؔ فتح پوری انتخاب| بزم سخن

اس جُدائی نے طلب تیری بڑھا دی کچھ اور
شعلۂ عشق کو اشکوں نے ہوا دی کچھ اور
قیدِ ہستی سے رہائی کی تمنا کی تھی
زندگی نے مجھے جینے کی سزا دی کچھ اور
اس اندھیرے میں لہو دل کا بڑا کام آیا
روشنی میں نے چراغوں کی بڑھا دی کچھ اور
جب بھی وقت آیا کوئی جان پہ ہم کھیل گئے
آبرو عشق کی یوں ہم نے بڑھا دی کچھ اور
اور جینے کے لئے مجھ کو دعائیں دے کر
تم نے اس قید کی میعاد بڑھا دی کچھ اور
جانے کیا رشتہ مرے دل کا تھا قاتل سے پیامؔ
جب کوئی زخم لگا دل نے دعا دی کچھ اور


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام