ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

غزل| شادؔ عظیم آبادی انتخاب| بزم سخن

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم ائے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
اے شوقِ پتہ! کچھ تو ہی بتا اب تک یہ کرشمہ کچھ نہ کھلا
ہم میں ہے دلِ بے تاب نہاں یا آپ دلِ بےتاب ہیں ہم
لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو اک
اے اہل زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کم یاب ہیں ہم

مرغانِ قفس کو پھولوں نے اے شادؔ یہ کہلا بھیجا ہے
آ جاؤ! جو تم کو آنا ہو ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام