دورِ نو میں ہے کوئی میری طرح مجبور بھی

غزل| ابو المجاہد زاہدؔ انتخاب| بزم سخن

دورِ نو میں ہے کوئی میری طرح مجبور بھی
مجھ سے ہی نظمِ چمن میں ہی چمن سے دور بھی
پھول ہوں پابند اور کانٹوں کو آزادی ملے
خوب ہے ائے گلستاں والو نیا دستور بھی
نفرت و بے اعتمادی کا اندھیرا الاماں
سہما سہما سا ہے اب تک حریت کا نور بھی
آج پھر دار و رسن کا ہو رہا ہے اہتمام
دیکھنا یہ ہے کہ ہم میں ہے کوئی منصور بھی

صرف زاہدؔ ہی نہیں محرومِ کیفِ زندگی
اس خدائی میں بتوں کی ہے کوئی مسرور بھی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام