دائیں بائیں آگے پیچھے خواب ہی خواب

غزل| پرویزؔ رحمانی انتخاب| بزم سخن

دائیں ، بائیں ، آگے ، پیچھے خواب ہی خواب
اندر ، باہر ، اوپر ، نیچے خواب ہی خواب
خوشبو ، شبنم ، رنگ کی دنیا ایک فریب
غنچے ، گل بُوٹے ، باغیچے خواب ہی خواب
آنکھیں ، چہرے ، چاند ستارے ، رات ہی رات
دروازے ، دیوار ، دریچے خواب ہی خواب
حسرت ٹہنی ٹہنی نیند میں ڈوبی تھی
بکھرے تھے پیڑوں کے نیچے خواب ہی خواب
امیدیں مہدی کے تلوے چاٹ گئیں
دکھلاتے کب تک غالیچے خواب ہی خواب
خواہش خواہش جو چاہو چن لو پرویزؔ
چھوڑ چلے ہم اپنے پیچھے خواب ہی خواب



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام