داغ سینے کے مرے یار کے دیکھے ہوئے ہیں

غزل| مظفرؔ حنفی انتخاب| بزم سخن

داغ سینے کے مرے یار کے دیکھے ہوئے ہیں
یہ چمن نرگسِ بیمار کے دیکھے ہوئے ہیں
ہم نے جھیلے ہیں زمانے کے نشیب اور فراز
پیچ اور خم وادیٔ پرخار کے دیکھے ہوئے ہیں
یہ بھی جلتا ہے کسی اور علاقے میں چلو
یہ مناظر تو کئی بار کے دیکھے ہوئے ہیں
بچ نکلنے کا ہنر خوب انہیں آتا ہے
راستے سب مرے سرکار کے دیکھے ہوئے ہیں
جنس خالص کا وہاں کوئی خریدار نہیں
ہم نے جلوے ترے بازار کے دیکھے ہوئے ہیں
دوسرا عکس نہیں ان سے ابھرنے والا
آئینے یار طرح دار کے دیکھے ہوئے ہیں

اتنی ہمدردی سے مت پوچھئے حالت میری
سارے زخم آپ کی تلوار دیکھے ہوئے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام