نرم فضا کی کروٹیں دل کو دُکھا کے رہ گئیں

غزل| فراؔق گورکھپوری انتخاب| بزم سخن

نرم فضا کی کروٹیں دل کو دُکھا کے رہ گئیں
ٹھنڈی ہوائیں بھی تری یاد دِلا کے رہ گئیں
جھوم کے پھر چلیں ہوائیں وجد میں آئیں پھر فضائیں
پھر تری یاد کی گھٹائیں سینوں پہ چھا کے رہ گئیں
شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس
دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں
مجھ کو خراب کر گئیں نیم نگاہیاں تری
مجھ سے حیات و موت بھی آنکھیں چرا کے رہ گئیں
تاروں کی آنکھ بھی بھر آئیں میری صدائے درد پر
ان کی نگاہیں بھی ترا نام بتا کے رہ گئیں
یاد کچھ آئیں اس طرح بھولی ہوئی کہانیاں
کھوئے ہوئے دلوں میں آج درد اُٹھا کے رہ گئیں

کون سکون دے سکا غمزدگانِ عشق کو
بھیگی راتیں بھی فراقؔ آگ لگا کے رہ گئیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام