جانے آیا تھا کیوں مکان سے میں

غزل| اظہرؔعنایتی انتخاب| بزم سخن

جانے آیا تھا کیوں مکان سے میں
کیا خریدوں گا اس دکان سے میں
ہو گیا اپنی ہی انا سے ہلاک
دب گیا اپنی ہی چٹان سے میں
ایک رنگین سی بغاوت پر
کٹ گیا سارے خاندان سے میں
روز باتوں کے تیر چھوڑتا ہوں
اپنے اجداد کی کمان سے میں
مانگتا ہوں کبھی لرز کے دعا
کبھی لڑتا ہوں آسمان سے میں
ائے مرے دوست تھک نہ جاؤں کہیں
تری آواز کی تکان سے میں
ڈرتا رہتا ہوں خود بھی اظہرؔ خاں
اپنے اندر کے اس پٹھان سے میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام