دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں

غزل| حبیب جالبؔ انتخاب| بزم سخن

دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں
ہم نے سنا تھا اس بستی میں دل والے بھی رہتے ہیں
بیت گیا ساون کا مہینہ موسم نے بھی نظریں بدلیں
لیکن ان پیاسی آنکھوں سے اب تک آنسو بہتے ہیں
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
جن کے خاطر شہر کو چھوڑا جن کے لئے بدنام ہوئے
آج وہی ہم سے بیگانے بیگانے سے رہتے ہیں

وہ جو بھی اس راہ گزر سے چاک گریباں گزرا تھا
اس آوارہ دیوانے کو جالبؔ جالبؔ کہتے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام