ترا شیوہ کرم ہے اور مری عادت گدائی کی

مناجات| محترمہ خیر النساء بہترؔ انتخاب| بزم سخن

ترا شیوہ کرم ہے اور مری عادت گدائی کی
نہ ٹوٹے آس ائے مولا ترے در کے فقیروں کی
ترے دربار سے مایوس پھر جائیں بھلا کیوں کر
کہ تو کرتا رہا ہے خواہشیں پوری حریصوں کی
ادھر بھی ابرِ رحمت آئے اور جم جم کے یوں برسے
کہ ہو سرسبز کھیتی ہم غریبوں بد نصیبوں کی
خزاں میں بھی شجر سرسبز ہو کر پھول بھی لائیں
ہو شہرت باغباں کی باغ کی غنچوں کی پھولوں کی
مری اولاد کو تو یا الہی! اتنی ہمت دے
کہ ہو کر قوتِ بازو خبر لیں ہم ضعیفوں کی
انہیں کے علم اور اقبال کی شہرت جہاں میں ہو
ہے شہرت جیسے عالم میں نبی کے ہم نشینوں کی
ابوبکر و عمر عثماں علی میں جتنے جوہر تھے
وہی جوہر ہو ان میں اور وہی فطرت کریموں کی
ترے دربار سے بہترؔ کی بھی امید بر آئے
علیؔ ٹھنڈک ہو آنکھوں کی علیؔ راحت ہو سینوں کی


علیؔ : مفکرِ اسلام جناب حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔ محترمہ خیر النساء بہترؔ صاحبہ ۔۔۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ تھیں اور یہ مناجات انہوں نے آپ ہی کے حق میں لکھی ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام