پھولوں کو آگ لگ گئی نغمات جل گئے

غزل| ساغرؔ صدیقی انتخاب| بزم سخن

پھولوں کو آگ لگ گئی نغمات جل گئے
سورج کی تیز دھوپ میں لمحات جل گئے
ساقی کی نگہِ کرم ہے تعمیرِ مے کدہ
گیسو اُڑے چراغِ خرابات جل گئے
اب دامنِ حیات میں کچھ بھی نہیں رہا
فردا کی سرد آگ میں حالات جل گئے
کلیاں چٹک رہی ہیں کہ شاخوں پہ آبلے
غنچوں کی نکہتوں سے مرے ہاتھ جل گئے
اب کے برس بہار بصیرت کو ڈس گئی
فکر و نظر کے جھومتے باغات جل گئے
ساغرؔ لٹے لٹے ہیں ستارے بجھے بجھے
شاید مرے نصیب کے دن رات جل گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام