نہیں کہ جادۂ عیش و نشاط پا نہ سکے

غزل| مولانا عامرؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

نہیں کہ جادۂ عیش و نشاط پا نہ سکے
مگر ہم اپنا ذوقِ نظر گرا نہ سکے
تجھے تو کیا تری جلووں کی ضو بھی پا نہ سکے
جو زندگی کو تری راہ میں لُٹا نہ سکے
گلہ ہی کیا ہے اگر غیر کام آ نہ سکے
خود اپنے اشک بھی دل کی لگی بجھا نہ سکے
گئے تھے ہم بھی کسی بزمِ ناز میں لیکن
پلٹ کے آئے تو اپنے کو ساتھ لا نہ سکے
انہیں فروغِ گلستاں سے کیا غرض ائے دوست
بھری بہار میں جو پھول مسکرا نہ سکے
سنا تو تھا کہ اٹھے ہیں افق سے مہر و نجوم
کدھر گئے کہ مرے گھر کی راہ پا نہ سکے
اُٹھا لئے تھے جنہوں نے ہزار کوہِ گراں
حضورِ دوست وہ بارِ نظر اٹھا نہ سکے
جو دے رہی ہے ہمیں جام بے طلب دنیا
طلب کریں تو یہی زہر بھی پلا نہ سکے

مری نظر میں وہی سر ہے سر جسے عامرؔ
زمانہ کاٹ تو ڈالے مگر جھکا نہ سکے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام