کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوائے جا

غزل| احمد فرازؔ انتخاب| بزم سخن

کہا تھا کس نے تجھے آبرو گنوائے جا
فرازؔ اور اسے حالِ دل سنائے جا
کل اک فقیر نے کس سادگی سے مجھ سے کہا
تری جبیں کو بھی ترسیں گے آستانے جا
بہت ہے دولتِ پندار پھر بھی دیوانے
جو تجھ سے روٹھ گیا ہے اُسے منانے جا
اُسے بھی ہم نے گنوایا تری خوشی کے لئے
تجھے بھی دیکھ لیا ہے ارے زمانے جا
سنا ہے اس نے سوئمبر کی رسم تازہ کی
فرازؔ تو بھی مقدر کو آزمائے جا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام