عارف کا مقامِ فکر و نظر سبحان اللہ سبحان اللہ

حمد| محمد حسین فطرتؔ انتخاب| بزم سخن

عارف کا مقامِ فکر و نظر سبحان اللہ سبحان اللہ
صوفی کا وردِ شام و سحر سبحان الله سبحان الله
گاتے ہیں عنادل وقتِ سحر سبحان اللہ سبحان اللہ
نغمہ ہے مرا بھی پچھلے پہر سبحان اللہ سبحان اللہ
دیتے ہیں گواہی شمس و قمر سبحان اللہ سبحان اللہ
پڑھتے ہیں وظیفہ جن و بشر سبحان اللہ سبحان اللہ
اللہ کے ذکرِ پیہم میں سامان ہے روح کی راحت کا
تسکینِ دل و آرامِ جگر سبحان الله سبحان الله
دو میٹھے کھارے دریاؤں میں حق کی مشیت حائل ہے
ممکن نہیں یہ ہوں شیر و شکر سبحان اللہ سبحان اللہ
جب نزع کا عالم طاری ہو یہ ذکر زباں پر جاری ہو
ہو ساتھ یہی اک زادِ سفر سبحان اللہ سبحان اللہ
توحید کا اقرارِ پیہم اک داعیہ فطری ہے بےشک
آوازِ ضمیر و قلبِ بشر سبحان الله سبحان الله
ہر چیز جہاں کی عابد ہے ہر ذرہ یہاں کا ذاکر ہے
کیا سنگ و حجرکیا برگ و شجر سبحان اللہ سبحان اللہ
غافل نہیں ہوتے اک پل بھی اللہ کی یاد سے اہلِ دل
پڑھتے ہیں وظیفہ شام و سحر سبحان اللہ سبحان اللہ
دنیا کے ہر اک ذرّے سے تدبیرِ مدبّر ظاہر ہے
ہر شئے میں ہے درس فکر و نظر سبحان اللہ سبحان اللہ
اللہ کا ذکر مجاہد کا سرمایۂ قوّت ہوتا ہے
جنگوں میں پیامِ فتح و ظفر سبحان الله سبحان الله
اسلام نے نوعِ انساں کو بتلایا ہدایت کا رستہ
ہے سامنے واضح راہ گذر سبحان اللہ سبحان اللہ

پروازِ عنادل سے فطرتؔ اللہ کی قدرت ہے ظاہر
یہ قبض و بسطِ بال و پر سبحان اللہ سبحان اللہ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام